وَذَرُوا ظَاهِرَ الْإِثْمِ وَبَاطِنَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الْإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوا يَقْتَرِفُونَ
اور ظاہر گناہ کو چھوڑ دو اور اس کے چھپے کو بھی، بے شک جو لوگ گناہ کماتے ہیں عنقریب انھیں اس کا بدلہ دیا جائے گا، جس کا وہ ارتکاب کیا کرتے تھے۔
ف 6 یعنی حلال وحرام صر کھانے کی چیزوں میں منحصر نہیں ہے بلکہ ہر ظاہر و باطن گناہ سے اجتناب ضروری ہے (وحیدی) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی کافروں کے بہکانے پر نہ ظاہر میں عمل کرو اور نہ دل میں شبہ رکھو۔ (موضح) علمانے لکھا ہے کہ ظاہر گناہ وہ ہے جو ہاتھ پاؤں کے ذریعے کیا جائے جیسے چوری زنا وغیرہ اور چھپنے گناہ وہ ہیں جن کے کرنے کا دل میں عزم ہو یا جو عقیدہ سے تعلق رکھتے ہیں جیسے شرک وکفر اور نفاق وغیرہ یا جن گناہوں کا نقصان عام لوگوں پر واضح ہو وہ ظاہر کہلاتے ہیں اور جن کے نقصان سے چند مخصوص آدمیوں کے سوا دوسرے واقف نہ ہوں وہ باطن کہلاتا ہیں۔ ( المنا ر)