وَمَا لَكُمْ أَلَّا تَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ
اور تمھیں کیا ہے کہ تم اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے، حالانکہ بلاشبہ اس نے تمھارے لیے وہ چیزیں کھول کر بیان کردی ہیں جو اس نے تم پر حرام کی ہیں، مگر جس کی طرف تم مجبور کردیے جاؤ اور بے شک بہت سے لوگ اپنی خواہشوں کے ساتھ کچھ جانے بغیر یقیناً گمراہ کرتے ہیں، بے شک تیرا رب ہی حد سے بڑھنے والوں کو زیادہ جاننے والا ہے۔
ف 3 وہ کھول کر تم سے بیان کردیں بعض مفسرین کے لکھا ہے کہ اس سے سورۃ مائدہ کی آیت وحرمت امیتتہ اخ۔ کی طرف اشارہ ہے مگر اس پر یہ اعتراض لازم آتا ہے کہ سورۃ مائدہ مدنی ہے جو انعام کے بعد نازل ہوئی ہے پھر اس سے مائدہ کی طرف کیسے اشارہ ہوسکتا ہے اس بنا پر علمائے تفسیر (رح) نے لکھا ہے کہ اس سے وہ تفصیل مراد ہے جواسی سورت کی آیت قل لا جد فیما اوحی الی محرما۔۔۔۔ آیت میں آرہی ہے اور یہ تفصیل چونکہ عنقریب ہی ذکر ہو رہی ہے اس لیے وقد فصل صیغہ ماضی سے اس کی طرف اشارہ ہوسکتا ہے (کبیر، قرطبی) بعض ن اس سے سورۃ نحل کی آیت 115 مرادلی ہے جو غالبا اس سے پہلے مکہ میں نازل ہوچکی تھی مطلب یہ ہے کہ محرمات کی جو تفصیل اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی ہے ان میں وہ حلال جانور شامل نہیں ہے جو اللہ تعال کے نام پر ذبح کی جائے پھر اسے نہ کھانے اور میرے ہوئے یا غیر اللہ کے نام پر ذبح کیے ہوئے جانوروں کو کھانے کی کیا وجہ ہے۔ ( ف 4 یعنی مجبوری اور اضطراری کی حالت میں ان جا نوروں کا کھنا حلال ہے، ( دیکھئے، سورۃ بقرہ آیت 173) ف 5 یعنی جو لوگ حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دیتے ہیں کہ (وحیدی) اس سے مقصود تہدید وتحویف ہے (کبیر )