إِنَّ اللَّهَ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوَىٰ ۖ يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَمُخْرِجُ الْمَيِّتِ مِنَ الْحَيِّ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ
بے شک اللہ دانے اور گٹھلیوں کو پھاڑنے والا ہے، وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالنے والا ہے، یہی اللہ ہے، پھر تم کہاں بہکائے جاتے ہو۔
ف 9 یعنی جب وہ پھٹتے ہیں تو ان سے ہرے بھرے کھیت اور درخت اگتے ہیں۔ (کذافی الوحیدی) توحید ونبوت اور اس کی بعض تفریعات پر بحث کے بعد اب دوبارہ سانع حکیم کے وجود کا اثبات اور اس کے کمال علم و قدرت کا بیان شرع کیا ہے جو اس سورت کا اصل موضوع ہے۔ (رازی) ف 10 جیسے جاندار کو نطفہ سے اور نطفہ ی افضلہ کو جاندار سے سرسبز لہلہاتی کھیتی کو خشک دانے سے اور خشک دانے کوسر سبز لہلہلاتی کھیتی سے پیدا کرتا ہے۔ ف 11 سچے خدائے پاک وبر تر کو چھوڑکر اور روں کو اپنا معبود بناتے ہو۔