سورة المآئدہ - آیت 103

مَا جَعَلَ اللَّهُ مِن بَحِيرَةٍ وَلَا سَائِبَةٍ وَلَا وَصِيلَةٍ وَلَا حَامٍ ۙ وَلَٰكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۖ وَأَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ نے نہ کوئی کان پھٹی اونٹنی مقرر فرمائی ہے اور نہ کوئی سانڈ چھٹی ہوئی اور نہ کوئی اوپر تلے بچے دینے والی مادہ اور نہ کوئی بچوں کا باپ اونٹ اور لیکن وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور ان کے اکثر نہیں سمجھتے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 اوپر کی آیتوں میں ایسی باتوں کے متعلق کرید اور سوال سے منع فرمایا ہے جن کے لوگ مکلف نہ ہوں اب اس آیت میں ایسے امور اپنے اوپر لازم کرلینے سے منع فرمایا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے لازم نہ ہوں (کبیر) اہل عرب زمانہ جاہلیت میں بتوں کے نام پر جانور چھوڑدیتے پھر ان سے انتفاع حرام سمجھتے یہاں چارقسم کے جانور بیان کئے ہیں(1) بحیرہ۔ وہ اونٹنی جو پانچ بچے دے چکنے کے بعد چھٹی مرتبہ نہ بچے کہ جنم دیتی تو اس کا کان چیر کر چھوڑ دیتے۔(2) سائبہ وہ اونٹنی جو کسی بیماری سے شفا یاب ہونے یا کسی مراد کے کے پورا ہونے پر بطور نذرانہ بتوں کے نام پر چھوڑ دی جاتی۔(3) وصیلہ وہ بکری جو نر اور مادہ کو جنم دیتی تو نر کو بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے اور اسے وصیلہ کہتے(4) حام اسی نسل کشی کے اونٹ کو کہتے ہیں جس کے نطفہ سے دس بچے پیدا ہوجاتے اسے بھی بتوں کے نام پرکھلا چھوڑ دیتے تفاسیر میں ان کی دوسری تشریحات بھی مذکور ہیں۔ (ابن کثیر، کبیر)