مَا جَعَلَ اللَّهُ مِن بَحِيرَةٍ وَلَا سَائِبَةٍ وَلَا وَصِيلَةٍ وَلَا حَامٍ ۙ وَلَٰكِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۖ وَأَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
اللہ نے نہ کوئی کان پھٹی اونٹنی مقرر فرمائی ہے اور نہ کوئی سانڈ چھٹی ہوئی اور نہ کوئی اوپر تلے بچے دینے والی مادہ اور نہ کوئی بچوں کا باپ اونٹ اور لیکن وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور ان کے اکثر نہیں سمجھتے۔
ف 7 اوپر کی آیتوں میں ایسی باتوں کے متعلق کرید اور سوال سے منع فرمایا ہے جن کے لوگ مکلف نہ ہوں اب اس آیت میں ایسے امور اپنے اوپر لازم کرلینے سے منع فرمایا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے لازم نہ ہوں (کبیر) اہل عرب زمانہ جاہلیت میں بتوں کے نام پر جانور چھوڑدیتے پھر ان سے انتفاع حرام سمجھتے یہاں چارقسم کے جانور بیان کئے ہیں بحیرہ۔ وہ اونٹنی جو پانچ جو پانچ بچے دے چکنے کے بعد چھٹی مرتبہ نہ بچے کہ جنم دیتی تو اس کا کان چیر کر چھوڑ دیتے۔ سائبہ وہ اونٹنی جو کسی بیمار سے شفا یاب ہونے یا کسی مراد کے کے پورا ہونے پر بطور نذرانہ بتوں کے نام پر چھوڑ دی جاتی۔ وصیلہ وہ بکری جو نر اور مادہ کو جنم دیتی تو نر کو بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے اور اسے وصیلہ کہتے حام اسی نسل کشی کے اونٹ کو ہیں جس کے نطفہ سے دس بچے پیدا ہوجاتے اسے بھی بتوں کے نام پرکھلا چھوڑ دیتے تفاسیر میں ان کو دوسری تشریحات بھی مذکور ہیں۔ (ابن کثیر، کبیر) اس آیت میں رائے سخن گو مشرکین اہل عرب کی طرف مگر آیت اپنے عموم کے اعتبار سے تمام ان لوگوں کی مذمت کررہی ہے جو نظر واستڈلال اور حق سے اعراض کرکے اپنے باپ دادا کے رسم ورواج یا مذہبی پیشواوں کی اندا دھند تقلید کررہے ہیں اللہ تعالیٰ نے بہت سی آیات ہیں ایسے لوگوں کی مذمت کی ہے (نیز بقرہ آیت 170)