وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِم مِّن رَّبِّهِمْ لَأَكَلُوا مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِم ۚ مِّنْهُمْ أُمَّةٌ مُّقْتَصِدَةٌ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ سَاءَ مَا يَعْمَلُونَ
اور اگر وہ واقعی تورات اور انجیل کی پابندی کرتے اور اس کی جو ان کی طرف ان کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے تو یقیناً وہ اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے کھاتے۔ ان میں سے ایک جماعت درمیانے راستے والی ہے اور ان میں سے بہت سے لوگ، برا ہے جو کر رہے ہیں۔
ف 7 یعنی ان پر عمل کرتے وار ان میں تحریف نہ کرتے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وما انزل الیھم سے قرآن مجید مراد ہے (ابن کثیر) ف 8 ہر قسم کی فراوانی مراد ہے یعنی اوپر سے پانی برستا اور نیچے (زمین) سے غلہ اور میوہ پیدا ہوتا اور انہیں روزی کمانے کے سلسلے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا۔ (قابن کثیر) ف 9 یعنی افراط وتفریط سے بچ کر اعتدال کی راہ چلنے والا اس گروہ سے مراد وہ اہل کتاب ہیں جو مسلمان ہوگئے تھے جیسے عبد اللہ بن سلام اور ان کے ساتھی (کبیر) ف 10 یعنی بقیہ یہو دی جو ایمان نہیں لائے۔