وَمَن يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ
اور جو کوئی اللہ کو اور اس کے رسول کو اور ان لوگوں کو دوست بنائے جو ایمان لائے ہیں تو یقیناً اللہ کا گروہ ہی وہ لوگ ہیں جو غالب ہیں۔
ف 6 شعیہ حضرات علی (رض) کی امامت بلا فصل ثاتب کرتے ہیں ان کے استدلال کا مدار تو اس بات پر ہے کہ یہ آیت خالص کر حضرت علی (رض) کے حق میں نازل ہوئی ہے مگر ہم نے یہ ثاتب کیا ہے کہ آیت عبادہ (رض) بن صامت اور ان کے رفقا (رض) کے حق میں نازل ہوئی ہے اور حضرت علی (رض) فی الجملہ ان میں داخل ہی اسکے علاوہ جب اس آیت میں تمام صیغے جمع کے ہیں تو پھر صرف حضرت علی (رض) کیسے مراد ہو سکتے ہیں اور پھر جب آیت کے نزول کے ساتھ ہی مومنین کی ولادت ثابت ہوگئی تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعدتک اس کو ملتوی رکھنا نے معنی ہے نیز ولی کے معنی دوست اور مددگار کے بھی آتے ہیں اور والی اور متصف کے بھی سیاق وسباق معنی اول کا مئو ید ہے تو بلا قرینہ سیاق کیخلاف دوسرے معنی لینے کے لیے کونسی وجہ جواز ہو سکتی ہے۔ امام رازی (رح) نے آٹھ دلائل سے ثاتب کیا ہے کہ آیت ولی کے پہلے معنی مراد ہیں اور دوسرے معنی دلائل کے خلاف ہیں۔ (کبیر )