أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ وَيَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
کیا تو نے نہیں جانا کہ بے شک اللہ ہی ہے جس کے پاس آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے، عذاب دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور بخش دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
ف 5 یہ اس لیے فرمایا کہ کوئی تعجب نہ کرے کہ چورکو تھوڑی خطا پر بڑی سزا فرمائی ہے ( موضح) اس آیت کا خطاب تو آنحضرتﷺ سے ہے لیکن مراد تمام لوگ ہیں یا ہر شخص سے شخص سے خطاب ہے (فتح البیان) یعنی اللہ تعالیٰ کے ہاں سے کسی کو رعایت نہیں مل سکتی جو بھی جرم کا ارتکاب کرے گا اسے ضرور سزا ملے گی اس معاملہ میں کسی شریف کو وضیع پر فوقیت حاصل نہیں ہے یا یہ کہ اللہ تعالیٰ کسی جرم پر سزا چاہے مقرر فرمادے اسے مخلوق پر اختیار کلی حاصل ہے () قرطبی)