يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف قرب تلاش کرو اور اس کے راستے میں جہاد کرو، تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
ف 8 یعنی رسول کی اطاعت میں جو نیکی کرو وہ قبول ہے اور بغیر اس کے عقل سے کرو سو وہ قبول نہیں (موضح) لفظ وسیلتہ توست الیہ سے فعیلتہ کے وزن پر ہے اس کی جمع ہے رسائل آتی ہے اس سے مراد ہر وہ نیکی یا عبارت ہے جس سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو اور وسیلتہ جنت میں ایک بلند درجہ بھی ہے جو نبی ﷺ کے لے مخصوص ہے حدیث میں ہے یہ جس نے میری لیے وسلیہ کی دعا کی اس کے لیے میری شفاعت حلال ہوگئی (قرطبی) یہود کو اپنے نسب پر فخر تھا اور اس خوشی فہمی میں ہر قسم کے جرائم کا ارتکاب کرتے رہتے تھے اور اپنا آپ کو اللہ تعالیٰ کا محبوب سمجھتے تھے جیساکہ اوپر کی آیات میں گزرچکا ہے اب اس آیت میں مسلمانوں کو تعلیم دی ہے کہ تم اگرچہ بہتر امت ہو اور تمہارا نبی ﷺ بھی سب سے افضل ہے مگر تمہیں چاہیے کہ نیک اعما کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کو شش کرو اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرو تاکہ آخرت میں فلاح حاصل کرسکو یعنی یہود کی طرح بدعمل نہ بنو (کبیر)