مِنْ أَجْلِ ذَٰلِكَ كَتَبْنَا عَلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم بَعْدَ ذَٰلِكَ فِي الْأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ
اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ جس نے ایک جان کو کسی جان کے (بدلے کے) بغیر، یا زمین میں فساد کے بغیر قتل کیا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کیا اور جس نے اسے زندہ کیا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو زندہ کیا اور بلاشبہ ان کے پاس ہمارے رسول واضح دلائل لے کر آئے، پھر بے شک ان میں سے بہت سے لوگ اس کے بعد بھی زمین میں یقیناً حد سے بڑھنے والے ہیں۔
ف 1 یعنی بھائی کے مر نے پر نہ کہ اپنے فعل پر کیونکہ اگر وہ اپنے فعل پر ندامت کا اظہار اور تو بہ کرتا گناہ معاف ہوجاتا اور دنیا میں جو قتل ہوئے ہیں اس کا گناہ اس پر نہ ہوتا (قرطبی) ف 6 یعنی ایسے شخص کو ناحق مار ڈالے جس نے نہ کوئی خون کیا ہو نہ ازراہ بغاوت کوئی فساد برپا کیا ہو۔ گناہ کی شدت بیان کرنے کے لیے جمیعا کہدیا ہے کہ گو یا سب کو قتل کرڈالا ورنہ اسے گناہ توایک کے قتل کا ہی ہوگا یا مطلب یہ ہے کہ جیسے سب کے قتل کرنے سے انسان جہنم میں جائے گا کسی ایک مسلمان کے ناحق قتل کردینے کی سزا بھی جہنم ہے یعنی تشبیہ نہ نفس عتاب کے لحاظ سے ہے کہ کمیت وکیفیت عذا کے اعتبا سے (قرطبی کبیر ) ف 3 یعنی اگر کسی ایک شخص کو ظالم کے ہاتھ سے بچا لے گا تو اسکا ثواب اتنا ہے گویاسب لوگوں کو بچیا (کذافی الموضح) ف 4 یعنی لوگوں پر ظلم اور دست درازی کرتے رہتے ہیں اور ناحق خون کرنے سے باز نہیں آتے اور اب پیغمبر اور جماعت حقہ کے قتل اور ایذار سانی کے درپے ہیں پھر ان کے مصرف ہونے ہونے میں کیا شبہ ہے ہو سکتا ہے جو کھلے کھلے معجزات دیکھ کر بھی اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتے۔ ف 5 یعنی اس حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہیں جو اللہ روسول ﷺ کی احکام کو نافذ کرنے ولی ہے ارواسلام کی سرزمین میں ڈاکہ زنی لوٹ مار اور قتل وغا رت کا بازار گرم رکھتے ہیں۔