سورة المآئدہ - آیت 13

فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ۖ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ ۙ وَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَائِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو ان کے اپنے عہد کو توڑنے کی وجہ ہی سے ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کردیا کہ وہ کلام کو اس کی جگہوں سے پھیر دیتے ہیں اور وہ اس میں سے ایک حصہ بھول گئے جس کی انھیں نصیحت کی گئی تھی اور تو ہمیشہ ان کی کسی نہ کسی خیانت کی خبر پاتا رہے گا، سوائے ان کے تھوڑے سے لوگوں کے، سو انھیں معاف کردے اور ان سے درگزر کر۔ بے شک اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 یعنی اس کی راہ میں خرچ کرتے رہو گے، جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ چونکہ اس کا کئی گنا بدلہ عنایت فرمائے گا اس لیے قرآن کی متعدد آیات میں اس مال خرچ کرنے کو قرض کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے یہ خطاب یا تو بنی اسرائیل سے ہے اور یا اس کے مخاطب صرف نقبا ہیں (کبیر) ف 2 یعنی ان کے دلوں میں نفاق بھر گیا ہے قسیتہ یا قا سیتہ اصل میں اس سکے کو کہتے ہیں جس میں ملاوٹ ہو، یہ قسوۃ سے جس کے معنی شدت اوسختی کے ہیں خالص سونا اور چاندی نرم ہوتے ہیں اور جتنی ان میں ملاوٹ زیادہ ہو اتنا ہی وہ زیادہ سخت ہوجاتے ہیں اس تشبیہ کی رعایت سے ان کے دلوں کو جن میں نفاق بھرا ہوتا ہے قاسیتہ فرمایا ہے (قرطبی۔ کبیر) یعنی ایک لفظ کی بجائے دوسرالفظ رکھ دیتے یا اس کی غلط تاویل کرتے اور اپنے ہی کرتب سے انہوں نے نبی ﷺ کی ان صفات کو بد ڈالا تھا جو تورات میں مذکورتھیں (قرطبی) ف 4 یعنی تورات کے بہت سے حصہ پر عمل تر کردیا جیساک آنحضرت ﷺ پر ایمان لانا اور زانی کو سنگسار کرنا وغیرہ (کبیرہ۔ ابن کثیر) ف 5 خاتنتہ بمعنی مصدر ای الخیانتہ اور صفتہ ای علی ٰ فرقتہ خائنتہ (کبیر) یعنی ان سے آئے سن کسی ہ کسی خیانت اور بد عہد ی کا ظہو رہوتا رہے گا یا ان میں ہمیشہ ایسے لوگ موجود رہیں گے جو خیا نت اور بد عہد ی کا ارتکاب کرتے رہنیگے اور آپ ﷺ کو ہرگز ان کی طرف سے امن نصیب نہ ہوگا۔ ف 6 یعنی ان میں چند لوگو ایسے ہیں جو کسی خیانت وبد عہدی کا مظاہرہ نہیں کرینگے ان سے خا ص کر عبد اللہ بن سلام اور ان کے ساتھ مراد ہیں یا پھر تمام وہ تمام لوگ جنہوں نے کفر کے باوجود کسی قسم کی خیانت یا بد عہدی نہیں کی (کبیر) ف 7 یعنی ان کی انفرادی خیانتوں اوابدعہد یوں سے نہ کر ان بد عہد یوں سے جو اجتماعی طور پر ہو کرتے ہیں۔ کیونکہ اس صورت میں تو وہ واضع طورپ حربی قرار پائیں گے جن کی سرکوبی بہر حال کی جائے گی (المنا ر) یا یہ کہ نوجوان میں سے خیانت کا ارتکاب نہیں کرتے اور اپنے عہد پر قائم ہیں ان کی دوسری لغزشوں سے درگزر فرمائیں (کبیر) ان دونوں صورتوں میں یہ آیت محکم رہے گی ورنہ اسے آیت قتال سے منسوخ کہا جائے گا۔ (کبیر )