بَل رَّفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز پر غالب، کمال حکمت والاہے۔
ف 11 یعنی جسم اور روح دونوں کے ساتھ اللہ تعال نے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کو اپنی طرف آسمان پر اٹھلالیا جہا وہ زندہ موجود ہیں۔ قیامت سے پہلے دوبارہ دنیا میں آئیں گے کئی سال یہاں زندگی گزریں گر اور دجال کو قتل کرنے کے بعد اپنی طبعی موت مریں گے حضرت مسیح ( علیہ السلام) کا اپنے ناسوتی بدن کے ساتھ آسمان کی طرف رفع اور ان کی حیات ! یہ امت مسلمہ کا متفقہ عقیدہ ہے جس کی بنیاد قرآنی تصریحات اور ان تفصیلات پر ہے جو احادیث میں وارد ہیں۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں : اتفق اصحاب الا خبار والتفسیر علی ٰ ان عیسیٰ رفع ببدنبہ حیا (تلخیص الجیر 319) کہ تمام اصحاب تفسیر ائمہ حدیث اس پر متفق ہیں کہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) اپنے بدن سمیت زندہ آسمان پر اٹھائے گئے لہذا حیات مسیح کے انکار سے قرآن و حدیث کا انکار لازم آتا ہے جو موجب تضلیل ہے۔