فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بِآيَاتِ اللَّهِ وَقَتْلِهِمُ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَلْ طَبَعَ اللَّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا
پھر ان کے اپنے عہد کو توڑ دینے ہی کی وجہ سے (ہم نے ان پر لعنت کی) اور ان کے اللہ کی آیات کا کفر کرنے اور ان کے انبیاء کو کسی حق کے بغیر قتل کرنے اور ان کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ ہمارے دل غلاف میں محفوظ ہیں، بلکہ اللہ نے ان پر ان کے کفر کی وجہ سے مہر کردی تو وہ ایمان نہیں لاتے مگر بہت کم۔
ف 4 فبما نقضھم اس میں ما زائدہ توکید کے لیے ہے اور بامتعلق بمخذوف ہے ای لعنا ھم۔ (قرطبی۔ رازی) یعنی تورات پر عمل کا عہد اور دوسرے عہود توڑنے کی و جہ سے الخ ہم نے ان لعنت مسلط کردی۔ بقیہ حواشی کے لیے دیکھئے سورت بقرہ آیت 61۔ ف 5 یہ غلاف کی جمع ہے ( کبیر) تو کسی کی بات ہم کیسے سن سکتے ہیں یا یہ کہ ہمارے دل علم کے خزانے ہیں ہمیں مزید علم کی ضرورت نہیں یہ کہہ کر وہ انبیا کی تکذیب کیا کرتے تھے۔ (رازی) ف 6 جیسے عبد اللہ بن سلام اور ان کے چند ساتھی دوسرامطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قلیلا مصدر مخذوف کی صفت ہو یعنی وہ ایمان نہ لا ئینگے مگر تھوڑا۔ یعنی حضرت موسیٰ ٰ ( علیہ السلام) اور تورات پر یہ ان کے زعم کے اعتبار سے فرمایا ہے ورنہ ایک نبی ( علیہ السلام) کی تکذ یب جملہ انبیا ( علیہ السلام) کی تکذیب ہے (رازی)