سورة النسآء - آیت 142

إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک منافق لوگ اللہ سے دھوکا بازی کر رہے ہیں، حالانکہ وہ انھیں دھوکا دینے والا ہے اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سست ہو کر کھڑے ہوتے ہیں، لوگوں کو دکھاوا کرتے ہیں اور اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر بہت کم۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 اللہ تعالیٰ کو فریب دینے سے مراد یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کے سامنے زبان سے کلمہ پڑھتے ہیں حالانکہ دل میں کفر چھپائے ہوئے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کا انہیں فریب دینا یہ ہے کہ وہ انہیں ان کی فریب کاریوں کا بدلہ دیتا ہے اور انہیں دنیا وآخرت دونو میں ذلیل وخوار کرتا ہے ،(دیکھئے۔ سورت بقرہ آیت :9) ف3یعنی وہ محض ریاکاری کی نمازیں پڑھتے ہیں مگر ان نمازوں میں غیر حاضر رہتے ہیں جن میں نمائش نہیں ہو سکتی ہے جیسے صبح اور عشا کی نماز حدیث میں ہے منافقین پر صبح اور عشا کی نمازحدیث میں هے منافقین پر صبح اور عشاءكی نماز تمام نمازوں سے زیادہ گراں ہے۔ حالا نکہ اگر وہ جانتے کہ ان کا کیا ثواب ہے تو وہ ان میں حاضر ہوتے چاہے ان میں گھسٹ کر آنا پڑتا۔ (بخاری مسلم) ف 4 یعنی جلدی جلدی جیسے کوئی بیگار ٹالنا مقصود ہے صحیح احادیث میں ہے کہ منافق بیٹھا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ جب سورج شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان (یعنی غروب ہونے کے باکل قریب) ہوجاتا ہے تو کھڑا ہوتا ہے اور زمین پر چار ٹھونگیں مارلیتا ہے جن میں اللہ کو بہت ہی کم یاد کرتا ہے۔ (ابن کثیر )