سورة النسآء - آیت 141

الَّذِينَ يَتَرَبَّصُونَ بِكُمْ فَإِن كَانَ لَكُمْ فَتْحٌ مِّنَ اللَّهِ قَالُوا أَلَمْ نَكُن مَّعَكُمْ وَإِن كَانَ لِلْكَافِرِينَ نَصِيبٌ قَالُوا أَلَمْ نَسْتَحْوِذْ عَلَيْكُمْ وَنَمْنَعْكُم مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ ۚ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ جو تمھارے بارے میں انتظار کرتے ہیں، پھر اگر تمھارے لیے اللہ کی طرف سے کوئی فتح ہوجائے تو کہتے ہیں کیا ہم تمھارے ساتھ نہ تھے اور اگر کافروں کو کوئی حصہ مل جائے تو کہتے ہیں کیا ہم تم پر غالب نہیں ہوگئے تھے اور ہم نے تمھیں ایمان والوں سے نہیں بچایا تھا۔ پس اللہ تمھارے درمیان قیامت کے دن فیصلہ کرے گا اور اللہ کافروں کے لیے مومنوں پر ہرگز کوئی راستہ نہیں بنائے گا۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 یعنی ہم بھی مسلمان ہیں اور تمہاری طرح کلمہ پڑھتے ہیں۔ لہذا مال غنیمت میں ہمیں بھی حصہ دو۔ (قرطبی) ف 7 یعنی ایسے وسائل اختیار کر کے جن سے مسلمانوں کے حوصلے میں پستی آگئی اور وہ شکست کھانے پر مجبور ہوگئے مطلب یہ ہے کہ جس فریق کا غلبہ ہوتا منافقین اپنے آپ کو ان میں شامل کرنے کی کوشش کرتے۔ آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ منافقین غزوات میں شرکت کرتے اور مسلمان ان کو غنیمت میں حصہ نہ دیتے اور وہ اس کا مطالبہ کرتے۔ (قرطبی) ف 8 یعنی دنیا میں تو ان منافقین نے بظاہر کلمہ پڑھ کر اپنے آپ کو بچالیا لیکن آخرت میں ان کی حقیقت کھول دی جائے گی اور تمہیں پتہ چلے گا کہ تم میں کون مومن تھا او کون منافق۔ ف 1 بشرطیکہ مسلمان صحیح معنی ہیں مسلمان ہوں اور اپنے دین کے تقا ضوں کو پوری طرح ادا کرتے ہوں وہ اگر کافروں کے ہاتھوں مغلوب ہوں گے تو اپنے ہی کرتوتوں کی بدولت۔ (دیکھئے الشوریٰ آیت 30) ابن عربی لکھتے ہیں کہ یہ توجیہ نہایت اچھی ہے اور صحیح مسلم میں ثوبان (رض) کی حدیث سے اس کی تائید ہوتی ہے جس میں ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے امت کے لیے دعا کی۔ (‌أَلَّا ‌يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ)کہ ان کی ذات کے سواباہر سے ان پر دشمن کا تسلط نہ ہو۔ (قرطبی)