لَّا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا
ان کی بہت سی سر گوشیوں میں کوئی خیر نہیں، سوائے اس شخص کے جو کسی صدقے یا نیک کام یا لوگوں کے درمیان صلح کرانے کا حکم دے اور جو بھی یہ کام اللہ کی رضا کی طلب کے لیے کرے گا تو ہم جلد ہی اسے بہت بڑا اجر دیں گے۔
ف 2 نجو یٰ دوسروں سے علیحدٰ ہو کر صلا و مشورہ کرنے کو کہتے ہیں یہ مصدر ہے اور مبالغہ کے طور پر عدل ورضی کی طرح جمع پر بولا جاتا ہے اور الا کے بعد نجو یٰ مخذوف ہے ن ای الا نجویٰ ج من امر بصد قتہ الخ ف 3 معررو کا لفظ جمیع اعمال خیر کو شامل ہے حتی ٰ کہ کہ کسی کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا بھی معروف میں داخل ہے۔ حدیث میں ہے ولو ان تلقی اخاک بو۔ حہ طلق اور اصلا بین الناس کا لفظ مسلمانو کے درمیان ہر قسم کے اختلافات ختم کرنے کو شامل ہے حدیث میں ہے جس نے دو مسلمانوں میں صلح کر ادی ہے اس کے لئے آگ سے براۃ لکھی جاتی ہے ( قرطبی)