وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ مَا لَا يَرْجُونَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
اور اس قوم کا پیچھا کرنے میں ہمت نہ ہارو، اگر تم تکلیف اٹھاتے ہو تو یقیناً وہ بھی تکلیف اٹھاتے ہیں، جیسے تم تکلیف اٹھاتے ہو اور تم اللہ سے وہ امید رکھتے ہو جو وہ امید نہیں رکھتے اور اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
ف5بعض نے لکھا ہے کہ جنگ احد کے موقع پر یہ آیت نازل ہوئی ہے بہت سے مسلمان زخمی ہوچکے تھے مگر آنحضرت(ﷺ) نے دشمنوں کے تعاقب میں دوبارہ نکلنے کا حکم صادر فرمایا اور یہ حکم بھی صرف انہی کو تھا جو احد میں شریک تھے (دیکھئے آل عمران 72) یعنی زخمی ہونے میں تو دشمن بھی تو تمہارے ساتھ شریک تھے، گو تمہیں یہ خصوصیت حاصل ہے کہ تم بوجہ ایمان کے اللہ کے ہاں اجر وثواب کے امید وار ہو اور ان کو بوجہ کفر کے یہ نعمت حاصل نہیں ہے لہذا ان کے تعاقب میں کمزروی مت دکھاو (قرطبی)