سورة المطففين - آیت 14
كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
ہرگز نہیں، بلکہ زنگ بن کر چھا گیا ہے ان کے دلوں پر جو وہ کماتے تھے۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 5 یعنی در اصل وہ قرآن کو پچھلے لوگوں کی کہانیاں اس لئے بتاتے ہیں کہ وہ گناہ کرتے کرتے ان کے اس قدر عادی ہوگئے ہیں کہ ان کے دلوں کو زنگ لگ گیا ہے اب ان کے لئے یہ ممکن ہی نہیں رہا کہ صحیح سوچیں اور معقول بات زبان پر لائیں۔ دلوں کو زنگ لگ جانے سے مراد یہ ہے کہ وہ گناہ کرتے کرتے سیاہ ہوگئے۔ رَانَ (زنگ) کی تفسیر حضرت ابوہریرہ (رض)کی ایک روایت میں مرفوعاً مروی ہے۔ (شوکانی)