وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ
اور جب انھیں ماپ کر، یا انھیں تول کردیتے ہیں تو کم دیتے ہیں۔
ف 1 دوسرے کئی مقامات پر اللہ تعالیٰ نے پورا تولنے اور پورا ناپنے کا حکم دیا ہے۔ مثلاً سورۃ اسراء میں ارشاد ہے : واوفوا الکیل اذا کلتم وزنوا بالقسطاس المستقیم ذلک خیر و احسن تاویلا اور جب تم پیمانے سے دو تو پیمانہ بھر کو دو اور جب تولو تو ٹھیک ترازرو سے تولو۔ یہ اچھا طریقہ ہے اور انجام کے لحاظ سے بہتر ہے۔“ (آیت :35) حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم پر جوتباہی آئی، اس کا ایک سبب یہی تھا کہ وہ ناپنے اور تولنے میں کمی کرتی تھی۔ حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :” کسی قوم نے عہد شکنی نہیں کی مگر اس پر دشمط کو مسلط کردیا گیا اور کسی قوم نے ماپنے میں کمی نہیں کی مگر اسے پیداوار کی کمی اور قحط میں مبتلا کردیا گیا۔“ (فتح القدیر بحوالہ ابن مردویہ)