بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
ف 3 اکثر مفسرین کے نزدیک یہ پوری سورۃ مکہ معظمہ میں نازل ہوئی۔ قتادہ اور ایک روایت میں حضرت ابن عباس (رض) نے اس کی ایک آیت : واذا قیل لھم ارکعوالایرکعون۔ کو مدنی قرار دیا ہے۔ صحیحین میں حضرت ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ منیٰ کے ایک غار میں تھے کہ وہیں یہ سورۃ نازل ہوئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے پڑھ رہے تھے اور میں اسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دہن مبارک سے لے رہا تھا۔ اتنے میں ہم پر ایک سانپ آپڑا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے مارڈالو۔ ہم اس کی طرف لپکے تو وہ بھاگ گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” وہ تمہارے ہاتھ سے بچ نکلا جیسے تم اس کی پھنکار سے بچ گئے۔” صحیحین ہی میں حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ میں یہ سورۃ پڑھ رہا تھا کہ ام فضل (رض) نے مجھ سے کہا :” بیٹا ! مجھے تمہارے اس پڑھنے سے یاد آگیا کہ یہ آخری سورۃ ہے جسے میں نے رسول اللہ ﷺ کو مغرب کی نماز میں پڑھتے سنا۔“ (فتح القدیر)