سورة النسآء - آیت 66

وَلَوْ أَنَّا كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ أَنِ اقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ أَوِ اخْرُجُوا مِن دِيَارِكُم مَّا فَعَلُوهُ إِلَّا قَلِيلٌ مِّنْهُمْ ۖ وَلَوْ أَنَّهُمْ فَعَلُوا مَا يُوعَظُونَ بِهِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَشَدَّ تَثْبِيتًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اگر ہم واقعی ان پر فرض کردیتے کہ اپنے آپ کو قتل کرو، یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو وہ ایسا نہ کرتے مگر ان میں سے تھوڑے اور اگر وہ واقعی اس پر عمل کرتے جو انھیں نصیحت کی جاتی ہے تو یہ ان کے لیے بہتر اور زیادہ ثابت قدم رکھنے والا ہوتا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 اس آیت کا تعلق بھی منافقین سے ہے اور اس میں ان کو اخلاص اور ترک نفاق کی ترغیب دی گئی ہے (رازی) یعنی چاہئے تو یہ کہ اللہ تعالیٰ کا حکم مانے میں جان سے بھی دریغ نہ کیا جائے (مگر یہ ایسے ہیں کہ) اگر کہیں ان کو اللہ تعالیٰ اپنی جانیں ہلاک کر ڈالنے یا اپنے گھر چھوڑ دینے کا حکم دے دیتا تو یہ اس کو کب بجالانے والے تھے جو حکم ہم نے انہیں دیئے ہیں وہ نہایت آسان اور محض ان کی خیر خواہی کے لیے ہیں نصیحت مانیں اور ان احکام پر چلیں نفاق جاتا رہے گا ایمان کامل نصیب ہوگا اس امر کو غنیمت سمجھیں۔ (از موضح) فائدہ اللہ تعالیٰ کے تمام احکام چونکہ وعدہ وعید اس لیے ان کو لفظ وعظ سے تعبیر فرمایا ہے (رازی)