لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا
تاکہ جان لے کہ بے شک انھوں نے واقعی اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے ہیں اور اس نے ان تمام چیزوں کا احاطہ کر رکھا ہے جو ان کے پاس ہیں اور ہر چیز کو گن کر شمار کر رکھا ہے۔
ف 6 یعنی اسے اس کے من جانب اللہ ہونے کا یقین ہو۔ دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ” وہ (یعنی اللہ تعالیٰ )مشاہدہ سے بھی جان لے کہ انہوں نے یعنی فرشتوں نے پیغمبروں تک یا پیغمبروں نے عام لوگوں تک اپنے مالک کا پیغام (بے کم و کاست ٹھیک ٹھیک )پہنچا دیایا یہ کہ ابلیس جان لے کہ پیغمبروں نے اپنے مالک کا پیغام پہنچا دیا۔ (شوکانی) ف 7 یعنی پیغمبروں کے پاس یا پہرے دار فرشتوں کے پاس۔ ف 8 چاہے وہ پہلے ہوچکی ہو یا اب موجود ہو یا آئندہ کبھی ہونیوالی ہو اور چاہے وہ فضا میں ہو یا پانی میں یا خشکی میں۔