سورة الجن - آیت 6

وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور یہ کہ بلاشبہ بات یہ ہے کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے بعض لوگوں کی پناہ پکڑتے تھے تو انھوں نے ان ( جنوں) کو سرکشی میں زیادہ کردیا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 11 یوں میں بعض مشرکین کا قاعدہ تھا کہ وہ جنوں سے غیب کی خبریں پوچھتے، ان کے نام کی نذریں چڑھاتے اور نیازیں دیتے اور جب سفر کے دوران میں رات کو کسی خوفناک مقام پر اترتے تو کہتے کہ اس علاقہ کے جنوں کا جو سردار ہے ہم اس کی پناہ میں آتے ہیں تاکہ وہ اپنے ماتحت جنوں سے ہماری حفاظت کرے۔ ان باتوں نے جنوں کو اور بھی زیادہ مغرور بنا دیا کیونکہ وہ سمجھنے لگے کہ ہم تو آدمیوں کے بھی سردار ہوگئے۔ اسی لئے وہ ہماری پناہ ڈھونڈھتے ہیں۔ مقاتل کہتے ہیں کہ سب سے پہلے یمن کے کچھ لوگوں نے جنوں کی پناہ لینا شروع کی، پھر قبیلہ بنی حنیفہ کے کچھ لوگوں نے اور پھر ہوتے ہوئے تمام عرب میں اس کا رواج ہو یا۔ جب اسلام آیا تو وہ جنوں کے بجائے اللہ تعالیٰ کی پناہ لینے لگے۔“ (فتح القدیر)