وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًا
اور وہ مالوں اور بیٹوں کے ساتھ تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں باغات عطا کرے گا اور تمھارے لیے نہریں جاری کردے گا۔
ف 1 معلوم ہوا کہ استغفار سے صرف آخرت ہی نہیں بلکہ دنیا میں بھی خوشحال اور مال و دولت اور اولاد میں برکت نصیب ہوتی ہے اسی بناء پر نماز استسقا میں اس سورۃ کا پڑھنا مستحب ہے۔ حضرت عمر سے متعلق روایات میں ہے کہ آپ استقاء (بارش کی دعا) کیلئے منبر پر چڑھے تو صرف استغفار کیا اور استغفار سے متعلق آیات کی تلاوت کی، جن میں ایک یہ آیت تھی۔ پھر منبر سے اتر کر فرمایا : لقد طلبت الغیث بمخارج السمآء التی یستزل بھا المطر میں نے آسمان کے ان سوراخوں کے ذریعہ بارش کی دعا کی ہے جن سے بارش اتاری جاتی ہے۔ (ابن کثیر) ربیع بن صبیح فرماتے ہیں کہ امام حسن بصری سے جب کوئی شخص تکلیف کی شکایت کرتا تو آپ فرماتے استغفار کرو اور فرماتے کہ یہ نسخہ حضرت نوح نے اپنی قوم کو بتایا ہے۔ (مختصراً ازروح المعانی)