وَالْمَلَكُ عَلَىٰ أَرْجَائِهَا ۚ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَانِيَةٌ
اور فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے اور تیرے رب کا عرش اس دن آٹھ (فرشتے) اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔
ف 9 کیونکہ وہ درمیان سے پھٹ جائیگا۔ ضحاک کہتے ہیں اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرشتوں کے حکم دے گا تو وہ زمین پر اتر آئیں گے اور اسے اور اس کے رہنے والوں کو گھیر لیں گے۔ (شوکانی) ف 10 یا ” فرشتوں کی آٹھ صفیں اٹھائینگی جن کی تعداد صرف اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے جیسا کہ ابن عباس سے متعدد طرق کے ساتھ مروی ہے مگر قرآن کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ آٹھ فرشتے ہونگے اور اس کی تائید بعض صحیح روایات سے بھی ملتی ہے۔ ابن عربی نیفتوحات میں ملۃ العرش پر مفصل بحث کی ہے اور لکھا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ عظمت الٰہی کی ہے اور لکھا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ عظمت الٰہی کی تمثیل ہو اور اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونا حساب سے کنایہ ہو۔ (روح)