وَالَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ وَمَن يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاءَ قَرِينًا
اور وہ لوگ جو اپنے اموال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتے ہیں اور نہ اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور نہ یوم آخرت پر، اور وہ شخص کہ شیطان اس کا ساتھی ہو تو وہ برا ساتھی ہے۔
ف 5 بخیلوں کی مذمت کے بعد اب ریاکاروی سے خرچ کر نیوالوں کی مذمت کی جارہی ہے اور انہیں شیطان کا ساتھی قرار دیا گیا ہے حدیث میں ہے تین آدمیوں کو سب سے پہلے آگ میں جھونکا جائے گا اور وہ ہیں ریاکار عالم۔ ریاکار مجاہد اور ریا کار سخی۔ (ابن کثیر) حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں : مال دینے میں بخل کرنا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک برا ہے ویسے ہی خلق کے دکھانے کودینا۔ قبول وہ ہے جو حقداروں کو دے جن کا اول مذکور ہوا، اور پھر خدا کے یقین اور آخرت کی تو قع سے دے (موضح)