سورة المنافقون - آیت 4

وَإِذَا رَأَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ ۖ وَإِن يَقُولُوا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ ۖ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ ۖ يَحْسَبُونَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ ۚ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۖ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جب تو انھیں دیکھے تجھے ان کے جسم اچھے لگیں گے اور اگر وہ بات کریں تو تو ان کی بات پر کان لگائے گا، گو یا وہ ٹیک لگائی ہوئی لکڑیاں ہیں، ہر بلند آواز کو اپنے خلاف گمان کرتے ہیں۔ یہی اصل دشمن ہیں، پس ان سے ہوشیار رہ۔ اللہ انھیں ہلاک کر ے، کہاں بہکائے جا رہے ہیں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 یعنی نہایت فصاحت اور چرب زبانی سے ایسی لچھے دار باتیں کرتے ہیں کہ خواہ مخواہ سننے کو جی چاہے۔ ف 6 یعنی جیسے لکڑیوں میں عقل اور سمجھ نہیں ہوتی اسی طرح یہ بھی عقل اور سمجھ سے عاری ہیں۔ جب یہ آپ کی مجلس میں بیٹھیں تو یہ سمجھئے کہ آدمی بیٹھے ہیں بلکہ یوں سمجھئے کہ لکڑیاں ہیں جو ٹیک لگا کر رکھ دی گئیں ہیں گوبظاہر خوبصورت نظر آتے ہیں۔ (قرطبی) ف 7 یعنی انتہائی بزدل اور ڈرپوک ہیں۔ اپنے سنگین جرائم اور بے ایمانیوں کی وجہ سے انہیں ہرآن دھڑکا لگا رہتا ہے کہ کہیں ان کی دغا بازیوں کا پردہ چاک نہ ہوجائے۔ ِ ف8کیونکہ یہ مار آستین ہیں۔ اور کافر کھلے دشمن اور ظاہر ہے کہ جو نقصان گھر کا بھیدی پہنچا سکتا ہے وہ باہر کا دشمن نہیں پہنچا سکتا۔