يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَىٰ أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ ۙ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اے نبی! جب تیرے پاس مومن عورتیں آئیں، تجھ سے بیعت کرتی ہوں کہ وہ نہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہرائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ کوئی بہتان لائیں گی جو اپنے ہاتھوں اور اپنے پاؤں کے درمیان گھڑ رہی ہوں اور نہ کسی نیک کام میں تیری نافرمانی کریں گی تو ان سے بیعت لے لے اور ان کے لیے اللہ سے بخشش کی دعا کر۔ یقیناً اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
ف 10 حمل کو روکنا یا وقت سے پہلے گرا دینا بھی اس کے تحت آتا ہے بشرطیکہ کسی طبعی یا شرعی مجبوری کے تحت نہ ہو۔ ف 11 شاہ صاحب لکھتے ہیں : ایک معنی یہ کہ بیٹا جنا کسی اور سے اور لگا دیں کسی اور کو یا بن جنا ڈال لیویں اور باپ لگا دیں۔ حدیث فرمایا : جو عورت بیٹا لگا دے کسی کا کسی کو، اس پر بہشت کی بو حرام ہے۔ (موضح) ف 12 یعنی آپ کی شریعت کے خلاف کوئی کام نہ کریں جیسے مصیبت میں نوحہ کرنا یا بیاہ شادی کے موقع پر ایسی رسموں کے پابندی کرنا جن سے مال کی بربادی کے علاوہ لاتعداد اخلاقی اور اجتماعی خرابیاں جنم لیتی ہیں اور جو سراسر جاہل مشرک قوموں کی نقالی ہے۔ ف 13 حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ ہجرت کر کے آنے والی عورتوں سے اس آیت کے مطابق اقرار لیا کرتے تھے جو عورت یہ اقرار کرلیتی آپ اس سے فرماتے : ” میں نے تم سے زبانی بیعت لے لی۔“ اللہ کی قسم ! آپ نے کسی بیعت کرنے والی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا، سب عورتوں نے آپ سے یونہی زبانی بیعت کی۔ (شکافی)