عَسَى اللَّهُ أَن يَجْعَلَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ الَّذِينَ عَادَيْتُم مِّنْهُم مَّوَدَّةً ۚ وَاللَّهُ قَدِيرٌ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
قریب ہے کہ اللہ تمھارے درمیان اور ان لوگوں کے درمیان جن سے تم ان میں سے دشمنی رکھتے ہو، دوستی پیدا کر دے اور اللہ بہت قدرت رکھنے والا ہے اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
ف 7 یعنی اللہ تعالیٰ کی قدرت اور رحمت سے بعید نہیں ہے کہ جو کافر آج تمہارے بد ترین دشمن ہیں وہ کل انہیں توفیق دے اور وہ مسلمان ہوجائیں اور اس طرح تمہارے اور ان کے درمیان درست تعلقات قائم ہوجائیں۔ چنانچہ فتح مکہ کے بعد ایسا ہی ہوا۔ اس آیت سے مقصود مسلمانوں کو تسلی دینا ہے کہ کفار مکہ سے ترک موالات کا جو حکم دیا جا رہا ہے وہ صرف تھوڑے رصہ کے لئے ہے جلد ہی ایسے حالات پیش آئیں گے کہ تمہیں اس پر عمل کرنے کی ضرورت باقی نہ رہے گی۔ (موضح)