سورة النسآء - آیت 23

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُوا دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

حرام کی گئیں تم پر تمھاری مائیں اور تمھاری بیٹیاں اور تمھاری بہنیں اور تمھاری پھوپھیاں اور تمھاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمھاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو اور تمھاری دودھ شریک بہنیں اور تمھاری بیویوں کی مائیں اور تمھاری پالی ہوئی لڑکیاں، جو تمھاری گود میں تمھاری ان عورتوں سے ہیں جن سے تم صحبت کرچکے ہو، پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمھارے ان بیٹوں کی بیویاں جو تمھاری پشتوں سے ہیں اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو، مگر جو گزر چکا۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 قرآن نے چودہ ناتے حرام قرار دیئے سات نسبی اور سات رضاعی سسرال وغیرہ کی جانب سے (ابن عباس) یہاں تک سات نسبی رشتوں کی حرمیت کا بیان تھا ماں کے حکم میں نانی اور دادی بھی شامل ہیں اور بیٹی کے حکم میں پوتی اور نواسی بھی آجاتی ہے اور بہن سگی ہو یا علاتی یا اخیافی بہر حال حرام ہے اور پھو پھی میں دادا کی بہن بھی داخل ہے اور خالہ کا لفظ ماں نانی دادی سب کی بہنوں کو شامل ہے اور بھتیجی اور بھانجی کے حکم میں پوتی اور نوسی بھی آجاتی ہے (قرطبی) ف 5 یعنی نسبی ماں اور بہن کی طرح رضاعی ماں اور بہن بھی حرام ہے ایک حدیث میں ہے ہر وہ رشتہ جو نسب سے حرام ہے رحاعت سے بھی حرام ہوجاتا ہے۔ یہ یادر رہے کہ قرآن نے مطلق رضاعت کو حرمت کاسبب قرار دیا ہے۔ ف 6 یعنی مطلقا حرام خواہ جماع سے پہلے اپنی بیوی کو طلاق دی ہو یا اس کا انتقال ہوگیا ہے جمہور سلف کا یہ مسلک ہے۔ (فتح القدیر) ف 7 ربیبہ یعنی بیوی کے دوسرے خاوند سے جو لڑکی ہو وہ بھی حرام ہے بشرطیکہ اپنی بیوی اس لڑکی کو ماں سے جماع کرلیا ہو اگر قبل از جماع طلاق دیدی ہو تو عورت کی لڑ کی سے نکاح جائز ہے۔ اس پر علما کا اتفاق ہے۔ (ابن کثیر۔ قرطبی) ف 8 یعنی صرف صلبی بیٹوں کی بیویاں نہ کہ منہ بو لے بیٹوں کی بیویاں دیکھئے سورت احزاب آیت 27) ف 9 یہ محل رفع میں ہے ای وحرمت علیکم اجمع بین االا ختین اسی طرح آنحضرت ﷺ نے ایک عورت اور اس عورت کی پھوپھی کو بیک وقت نکاح میں رکھنے سے منع فرمایا ہے نیز حدیث کی روسے عورت اور اس کی خالہ کو بیک وقت نکاح میں رکھنا بھی منوع ہے۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن کے علاوہ سنت بھی ایک مستقل مآخذ شریعت ہے ( ابن کثیر۔ قرطبی) ف 10 یعنی پہلے جو ایسے رشتے ہوچکے ہیں ان کا کچھ گناہ نہیں ہے اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ ان کو برقرار رکھا جائے گا۔