وَمَا لَكُمْ لَا تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۙ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ لِتُؤْمِنُوا بِرَبِّكُمْ وَقَدْ أَخَذَ مِيثَاقَكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور تمھیں کیا ہے تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے، جب کہ رسول تمھیں دعوت دے رہا ہے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ اور یقیناً وہ تم سے پختہ عہد لے چکا ہے، اگر تم ایمان والے ہو۔
ف 11 امام ابن جریر نے اس سے مراد وہ اقرار لیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں سے اس وقت لیا تھا جب اس نے انہیں حضرت آدم (علیه السلام)کی پشت سے پیدا کیا تھا اور جو ان میں سے ہر ایک کی سرشت میں داخل ہے۔( وقدمر فی سورۃ الاعراف 172) شاہ صاحب لکھتے ہیں :” اقرار اللہ لے چکا ہے دنیا میں آنے سے پہلے اور اس کا اثر رکھ دیا دل میں۔ (موضح) حافظ ابن کثیر کہتے ہیں کہ اس سے مراد وہ بیعت ہے جو آنحضرت(ﷺ) نے صحابہ کرام(رض) سے لی تھی جس کا ذکر سورۃ مائدہ میں ہے۔ واللہ اعلم