آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَنفِقُوا مِمَّا جَعَلَكُم مُّسْتَخْلَفِينَ فِيهِ ۖ فَالَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَأَنفَقُوا لَهُمْ أَجْرٌ كَبِيرٌ
اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور ان چیزوں میں سے خرچ کرو جن میں اس نے تمھیں (پہلوں کا) جا نشین بنایا ہے، پھر وہ لوگ جو تم میں سے ایمان لائے اور انھوں نے خرچ کیا ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے۔
ف 8 یعنی جس میں اس نے تمہیں پچھلے لوگوں کا وارث بنایا یا اپنا غائب بنا کر تصرف کا اختیار دیا۔ ف 9 مطلب یہ ہے کہ جو اموال تمہارے قبضہ میں ہیں حقیقت میں ان کا مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ تم محض امین و خزانچی ہو۔ لہٰذا جہاں وہ حکم دے وہیں اس کے نائب ہونے کی حیثیت سے خرچ کرو او اس کے ساتھ یہ بھی یاد رکھو کہ سال پہلے دوسروں کے قبضہ میں آیا۔ اسی طرح تمہارے مرنے کے بعد تمہارے وارثوں کے قبضہ میں چلا جائے گا۔ اس میں سے تمہارے کام صرف وہی آئے گا جو تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو گے۔ ف 10 یعنی جنت لہٰذا ایمان کے مقضی کے مطابق عمل کرو۔