سورة النسآء - آیت 10

إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک جو لوگ یتیموں کے اموال ظلم سے کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ نہیں کھاتے اور وہ عنقریب بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 علاوہ ازیں احادیث میں بھی ایسے لوگوں کے حق میں سخت وعید آئی ہے ایک حدیث میں ہے کہ نبی (ﷺ) نے فرمایا (اجْتَنِبُوا السَّبْعَ المُوبِقَاتِ)کہ سات مہلک گناہوں سے بچوں ان میں سے ایک گناہ یتیم کا مال کھانا ہے۔ (بخاری مسلم بروایت ابوہریرہ (رض) ایک دسری حدیث میں ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا معراج کے موقع پر مجھے ایسے آدمیوں کے پاس لے جایا گیا جن میں سے ہر ایک کا ہو نٹ اونٹ جیسا تھا ان پر کچھ لوگ مقرر تھے جو ان کے جبڑے اکھاڑتے اور آگ کا ایک پتھر ان کے منہ میں ڈالتے تھے پھر وہ پتھر ان کے نیچے سے نکل جاتا اور وہ انتہائی زور سے چیختے چلاتے۔ میں نے جبرئیل سے دریافت کیا کہ یہ کون لوگ ہیں انہوں نے جواب دیا ظلم سے یتیموں کا مال کھا نے والے۔ (ابن کثیر )