سورة الرحمن - آیت 76
مُتَّكِئِينَ عَلَىٰ رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَعَبْقَرِيٍّ حِسَانٍ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
وہ ایسے قالینوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہیں جو سبز ہیں اور نادر، نفیس ہیں۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 4 ” عبقر“ دراصل عربوں کے افسانوں میں جنوں کی ایک بستی کا نام تھا جس کے لئے ہم اردو میں پرستان کا لفظ اسعتمال کرتے ہیں۔ اس کی طرف نسبت کرتے ہوئے اہل عرب ہر غیر معمولی نفیس اور نادر چیز کو عبقری کہا کرتے تھے۔ اب بھی عربی زبان میں یہ لفظ اس شخص کے لئے استعمال ہوتا ہے جو غیر معمولی ذہانت اور قابلیت کا مالک ہو۔