رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدتَّنَا عَلَىٰ رُسُلِكَ وَلَا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ
اے ہمارے رب! اور ہمیں عطا فرما جس کا وعدہ تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی زبانی کیا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر، بے شک تو وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔
ف 11 یعنی یعنی اپنے رسولوں کے ذریعے ان کی تصدیق اور اتباع کرنے پر دنا اور آخرت میں جس اور اجر ثواب کا تو نے ہم سے وعدہ فرمایا ہے وہ ہمیں عطا فرما (المنار ) ف 1 یعنی ہمیں یہ اندیشہ تو نہیں ہے کہ تو وعدہ خاف ورزی کرے گا بلکہ ہمیں ڈرا پنے ہے اعمال سے ہے کہ یہ اچھے نہیں ہیں۔ اگر تو اپنی رحیمی و کر یمی اور ستاری سے ہماری کو توہیوں کو معاف فرمادے توہماری عین سر فرازی اور تیری بندہ نوازی ہے۔ (وحیدی) پس کلمہ انک لاتخلف المیعاد سے مقصد خضوع وذلت اور عبودیت کا اظہار ہے نہ کہ اس کا مطالبہ کیونکہ باری تعالیٰ سے خلف وعدہ تو ایک دم محال ہے۔ پھر مومنین اس کا تصور کیسے کرسکتے ہیں (کبیر) قبولیت کا یہ وعدہ ایمان اور عمل صالح پر مترتب ہوتا ہے لہذا دعا کی قبولیت کے لیے کسی نیک ہستی کو وسیلہ بنانا کہ یا اللہ فلاں کی طفیل میری یہ مشکل حل فرمادے قرآن و حدیث میں جو ادعیہ ماثو رہ ہیں ان کے خلاف ہے۔ (المنا ر)