سورة الذاريات - آیت 56

وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور میں نے جنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لیے کہ وہ میری عبادت کریں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 اس سے معلوم ہوا کہ جن وا نس کو پیدا ہی اس لئے کیا گیا ہے کہ ان کو عبادت و طاعت کا مکلف بنایا جائے تاکہ فرمانبردار کو ثواب اور نافرمان کو سزا دی جائے پھر جو لوگ اللہ کی عبادت نہیں کرتے اور پیغمبروں(علیهم السلام) کی شریعت پر عمل پیرا نہیں ہوتے، وہ اپنی زندگی کے مقصد سے غافل ہیں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں اصل چیزتوحید کی راہ اختیار کرنا ہے۔ اس بنا پر حضرت ابن عباس(رض) فرماتے ہیں کہ قرآن میں جہاں بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت کا لفظ آیا ہے اس سے مراد توحید ہے۔ امام ابن تیمیه فرماتے ہیں کہ عبادت ایک جامع لفظ ہے اور بہت وسیع مفهوم کا حامل ہے یعنی ہر وہ کام جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہو خواہ اس کا تعلق ظاہر سے ہو یا باطن سے، اسے عبادت کہا جاتا ہے۔ حدیث میں ہے۔ ” حتی کہ انسان جو لقمہ اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتا ہے وہ بھی موجب اجر ہے۔ (فتح البیان وغیرہ)