يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
اے لوگو! بے شک ہم نے تمھیں ایک نر اور ایک مادہ سے پیدا کیا اور ہم نے تمھیں قومیں اور قبیلے بنا دیا، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بے شک تم میں سب سے عزت والا اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے، بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔
ف 9 یعنی ایک باپ اور ایک ماں کی اولاد ہونے کی بنا پر تم سب کا مرتبہ یکساں ہے۔ لہٰذا کسی کا اپنے نسب پر فخر کرنا اور دوسرے کے نسب کو ذلیل سمجھنا جہالت ہے۔ ف 10 یعنی اپنی اصل کے اعتبار سے ایک ہونے کے باوجود تمہارا مختلف قوموں اور قبیلوں میں تقسیم ہونا چونکہ فطری امر تھا اس لئے ہم نے تمہیں تقسیم کردیا مگر اس تقسیم کا مقصد برتر اور کمتر کا اامتیاز قائم کرنا نہیں ہے بلکہا یک دوسرے کی پہچان ہے تاکہ باہم تعان کی فطری صورت پیدا ہو۔ ف 11 یعنی ترجیح اور برتری کی بنیاد نسلی امتیازات پر نہیں ہے بلکہ پرہیز گاری پر ہے۔ حجتہ الوداع کے خطبہ میں آنحضرت نے اس کی خوب وضاحت فرمائی ہے۔