يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اگر تمھارے پاس کوئی فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اچھی طرح تحقیق کرلو، ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو لاعلمی کی وجہ سے نقصان پہنچا دو، پھر جو تم نے کیا اس پر پشیمان ہوجاؤ۔
ف 4 تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ آیت والید بن عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں نازل ہوئی جسے آنحضرت نے قبیلہ اپنی المصلق سے زکوۃ وصول کرنے بھیجا یہ راستہ میں کسی وجہ سے ڈر گیا (غالباً) اس وجہ سے کہ زمانہ جاہلیت سے بنی المطلق اور اس کے قبیلہ میں دشمنی چلی آتی تھی اور وہیں سے مدینہ واپس ہو کر آنحضرت سے شکایت کی کہ نبی المطلق نے زکوۃ دینے سے انکار کردیا ہے بلکہ وہ مجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔ آنحضرت نے یہ سن کر بنی المطلق ادھرسے بنی المطلق کے سردار حارث بن ضرار ام المومنین حضرت جویریہ کے والد اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ آتے نظر آئے۔ قریب پہنچ کر انہوں نے لشکر والوں سے دریافت کیا کہ آپ لوگ کدھر جا رہے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہاری طرف ہی جا رہے ہیں۔ انہوں نے سبب پوچھاتو لشکر والوں نے بتایا کہ آنحضرت نے ولید بن عقبہ کو تمہارے پاس بھیجا اور تم نے زکوۃ دینے سے انکار کردیا بلکہ اسے قتل کرنے پر آمادہ ہوگئے۔ وہ بولے ” مجھے اس ذات کی قسم جس نے آنحضرت کو حق دے کر مبعوث کیا ہے، ولید نہ مارے پاس آیا اور نہ ہم نے اس کی شکل دیکھی۔ پھر یہی بات انہوں نے آحضرت کی خدمت میں حاض رہو کر کہی اور مزید کہا کہ ہم تو خود آپ کی خدمت میں اس لئے حاضر ہوئے ہیں کہ آپ کی طرف سے کوئی نہ کوئی وصول کرنے نہیں پہنچا اور ہم ڈر گئے کہ کہیں آپ ہم سے ناراض نہ ہوگئے ہوں۔“ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (شوکانی)