بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
ف 4 یہ سورۃ بالاتفاق مدنی دور کی ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت انس سے روایت ہے کہ اس کا نزول اس وقت ہوا جب 6 ھ میں آنحضرت کفار مکہ سے صلح حدیبیہ کا معاہدہ کر کے مدینہ منورہ کی طرف واپس تشریف لا رہے تھے اور مسلمان نہایت رنجیدہ تھے کیونکہ ان کو عمرہ کا موقع نہیں ملا تھا اور انہیں قربانی کے اونٹ حدیبیہ میں ذبح کرنے پڑے تھے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ان کے خیال میں معاہدہ انتہائی غیر مناسب شرطوں پر طے ایا تھا۔ جب یہ سورۃ نازل ہوئی تو آنحضرت نے حضرت عمر کو بلایا اور فرمایا اس وقت مجھ پر ایسی سورت نازل ہوئی ہے جو ان تمام چیزوں سے مجھے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوا۔ اس سفر میں آنحضرت کے ساتھ پندرہ سو آدمی تھے اور یہ عمرہ آنحضرت نے چونکہ فیصلہ کے اگلے سال ادا کیا اس لئے اسے عمرۃ القضا کہا جاتا ہے۔ (ابن کثیر شوکانی)