سورة الدخان - آیت 3

إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ ۚ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک ہم نے اسے ایک بہت برکت والی رات میں اتارا، بے شک ہم ڈرانے والے تھے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 برکت والی رات سے مراد لیلۃ القدر ہے جیساکہ سورۃ قدر میں ہے اور سورۃ بقرہ میں ہے ( اشھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن) رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اتارا گیا۔ ( آیت 85) اس رات کو قرآن کے اترنے کا مطلب تو یہ ہے کہ اس میں اترنے کا سلسلہ شرع ہوا یا اس میں سارے کا سارا قرآن لوح محفوظ سے اتار کر پہلے آسمان میں بیت العزۃ میں رکھ دیا گیا اور پھر 23 برس تک تدریجا ً اترتا رہا۔ ( کذا فی ابن کثیر)۔