أَوْ نُرِيَنَّكَ الَّذِي وَعَدْنَاهُمْ فَإِنَّا عَلَيْهِم مُّقْتَدِرُونَ
یا ہم واقعی تجھے وہ ( عذاب) دکھادیں جس کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے تو بے شک ہم ان پر پوری قدرت رکھنے والے ہیں۔
ف 7 یعنی ان سے انتقام لینے کے لئے ان پر عذاب ضرور بھیجا جائے گا چاہے یہ عذاب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں آئے یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد۔ ف 8 چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی ہی میں بدر کے روز کافروں پر عذنب بھیجا۔ بہت سے مفسرین (رح) نے اس آیت کی یہی تشریح کی ہے اور ابن جریر (رح) نے اسے ترجیح دی ہے۔ حسن بصری (رح) اور قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ یہ آیت مسلمانوں کے حق میں نازل ہوئی ہے۔ اور بعض الذی نعدھم سے مرادوہ فتنے ہیں جو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد مسلمانوں میں نمودار ہوئے لیکن زیادہ صحیح پہلی ہی ہے ( قرطبی، ابن کثیر)۔