فَإِنْ أَعْرَضُوا فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا ۖ إِنْ عَلَيْكَ إِلَّا الْبَلَاغُ ۗ وَإِنَّا إِذَا أَذَقْنَا الْإِنسَانَ مِنَّا رَحْمَةً فَرِحَ بِهَا ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَإِنَّ الْإِنسَانَ كَفُورٌ
پھر اگر وہ منہ پھیر لیں تو ہم نے تجھے ان پر کوئی نگران بنا کر نہیں بھیجا، تیرے ذمے پہنچا دینے کے سوا کچھ نہیں اور بے شک ہم، جب ہم انسان کو اپنی طرف سے کوئی رحمت چکھاتے ہیں وہ اس پر خوش ہوجاتا ہے اور اگر انھیں اس کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچتی ہے جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا تو بے شک انسان بہت ناشکرا ہے۔
ف 7 اور نہ مانیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے باز پرس ہو۔ ف 8 یعنی اللہ تعالیٰ کی سب نعمتوں کو بھول جاتا ہے اور سراپا شکوہ و شکایت بن جاتا ہے۔ یہ بات نوع انسانی کے اکثر افراد کے لحاظ سے فرمائی گئی ہے۔ انبیاء ( علیہ السلام) اور نیک بندے اس سے مستثنیٰ ہیں۔