وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ
اور وہ لوگ جو بڑے گناہوں سے اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور جب بھی غصے ہوتے ہیں وہ معاف کردیتے ہیں۔
ف 3 یعنی وہ اعلیٰ درجہ کا بھی ہے اور ہمیشہ رہنے والا بھی جبکہ دنیا کا مال و متاع اس کے مقابلے میں معمولی نوعیت کا بھی ہے اور عارضی بھی۔ ف 4 بڑے گناہوں کی تشریح کے لئے ( دیکھئے سورۃ نساء آیت 31) ف 5 غصہ کو پی کر لوگوں کی خطا معاف کردینا انسان کے بہترین اوصاف میں سے ہے۔ ( دیکھئے آل عمران :130، 133) صحیحین میں حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے کبھی اپنی ذات کیلئے انتقام نہیں لیا البتہ جب اللہ کی قائم کردہ حرمتوں میں سے کسی حرمت کو توڑا جاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انتقام لیتے تھے۔ ( ابن کثیر) اور در گزر کا وصف آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد خلفائے راشدین (رض) میں بدرجہ اتم پایا جاتا تھا۔ ( قرطبی)