مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ۖ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ
جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اس کے لیے اس کی کھیتی میں اضافہ کریں گے اور جو کوئی دنیا کی کھیتی چاہتا ہے اسے ہم اس میں سے کچھ دے دیں گے اور آخرت میں اس کے لیے کوئی حصہ نہیں۔
ف 2 یعنی دنیا میں نیک کاموں کی زیادہ توفیق دیتے ہیں اور آخرت میں دس سے سات سو گنا تک اس کا اجر بڑھائیں گے۔ ف 3 کیونکہ اس نے جو اعمال کئے ان سے ان کی نیت یہ تھی ہی نہیں کہ آخرت کا ثواب حاصل کیا جائے۔ ایک حدیث میں بھی ہے کہ جو شخص آخرت کا عمل کر کے دنیا چاہے گا اس کے لئے آخرت میں کچھ حصہ نہ ہوگا۔ دیکھئے اسرائیل آیت 18) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” دنیا کے واسطے جو محنت کرے موافق قسمت کے ملے، یہ اس محنت کا فائدہ، آخرت میں نہیں“۔