وَمَا تَفَرَّقُوا إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى لَّقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ أُورِثُوا الْكِتَابَ مِن بَعْدِهِمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ
اور وہ جدا جدا نہیں ہوئے مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس علم آگیا، آپس کی ضد کی وجہ سے اور اگر وہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے ایک مقرر وقت تک پہلے طے ہوچکی تو ضرور ان کے درمیان فیصلہ کردیا جاتا اور بے شک وہ لوگ جو ان کے بعد اس کتاب کے وارث بنائے گئے وہ اس کے متعلق یقیناً ایسے شک میں مبتلا ہیں جو بے چین رکھنے والا ہے۔
ف 15 یعنی یہ فرقہ بندی انہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے علم یعنی واضح ہدایت آجانے کے بعد کی یا اس کا علم ہوجانے کے باوجود کہ فرقہ بندی گمراہی ہے انہوں نے دین میں تفرقہ پیدا کیا۔ ( فتح) ف 1 یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ کے یہود و نصاریٰ۔ ف 2 اور اسی لئے وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان نہیں لا رہے۔