فَإِنِ اسْتَكْبَرُوا فَالَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ يُسَبِّحُونَ لَهُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَهُمْ لَا يَسْأَمُونَ ۩
پھر اگر وہ تکبر کریں تو وہ (فرشتے) جو تیرے رب کے پاس ہیں وہ رات اور دن اس کی تسبیح کرتے ہیں اور وہ نہیں اکتاتے۔
ف ٧ یعنی اگر مشرکین اس قدر مغرور و سرکش ہوگئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرنا اپنے شایان شان نہیں سمجھتے تو نہ سمجھیں، اللہ تعالیٰ ان کا محتاج نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عظمت کا تو یہ عالم ہے کہ بیشمار مقرب تریں فرشتے جن کے ذریعہ پوری کائنات کا نظام چل رہا ہے دن رات اس کی عبادت اور تسبیح و تقدیس میں مشغول رہتے ہیں اور کبھی نہیں اکتاتے۔ یہ لوگ جھوٹے پندار میں مبتلا رہ کر کسی اور کا نہیں اپنا ہی نقصان کریں گے۔ اس مقام پر سجدہ ہونے میں تو کوئی اختلاف نہیں ہے۔ صرف محل سجدہ میں اختلاف ہے۔ بعض صحابہ (رض) ایاہ تعبدون اور بعض لا یسمون پر سجدہ کرتے تھے۔ ( قرطبی وغیرہ)