وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اور اگر کبھی شیطان کی طرف سے کوئی اکساہٹ تجھے ابھارہی دے تو اللہ کی پناہ طلب کر، بلاشبہ وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
ف ٣ یعنی شیطان دل میں وسوسہ ڈالے اور برائی پر اکسائے۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” یعنی کبھی بے اختیار غصہ چڑھ آئے تو یہ شیطان کا دخل ہے۔ ( موضح) ف ٤ صحیحین میں حضرت سلمان (رض) بن صرو سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی مجلس میں دو آدمی باہم گالم گلوچ کرنے لگے۔ ایک کا پارہ بہت چڑھا ہوا تھا۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے جسے یہ شخص زبان سے ادا کرے تو اس کا غصہ فرد ہوجائے اور وہ ہے ” اعوذ باللہ من الشیطان الرحیم“ وہ شخص وبولا ” کیا آپ مجھے پاگل سمجھتے ہیں؟ جواب میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ( کچھ کہنے کی بجائے) یہ آیت تلاوت فرمائی ( شوکانی) اس کے متعلق کچھ تشریح سورۃ اعراف ( آیت ٢٠) اور سورۂ مومنوں آیت (٩٧، ٩٨) میں بھی گزر چکی ہے۔