سورة آل عمران - آیت 134

الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو پی جانے والے اور لوگوں سے در گزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 اب ان آیات میں اہل کتاب میں اہل جنت کی صفات کا ذکر ہے چنانچہ ان کی پہلی صفت یہ ہے کہ خوشحالی اور تنگدستی ہر حالت میں وہ اپنی استطاعت کے مطابق خرچ کرتے رہتے ہیں اور نیک کا موں اور رضائے الہٰی کے لیے مال صرف کرنے سے انہیں کوئی چیز غافل نہیں کرتے ف 3 اب ان آیات میں اہل جنت کی صفات کا ذر کر ہے چنانچہ ان کی پہلی صفات یہ ہے کہ خوشحالی اور تنگدستی ہر حالت میں وہ اپنی استعاعت کے مطابق خرچ کرتے رہتے ہیں اور نیک کاموں اور رضائے الہٰی کے لیے مال صرف کرنے سے انہیں کوئی چیز غافل نہیں کرتی۔ (ابن کثیر ) ف 4 ان کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ غصہ سے مغلوب ہونے کی بجائے اس پر قابو پالیتے ہیں کہ۔۔ ایک روایت میں ہے پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو پر قابو رکھے۔ (بخاری۔ مسلم) حضرت ابن عباس (رض) سے راویت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسند یدہ گھونٹ غصہ کا گھونٹ ہے جسے بندہ پہ لیتا ہے۔ جو شخص اپنا غصہ پی لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے پیٹ کو ایمان بھردیتا ہے۔ مسند احمد) ف 5 یہ دراصل غصہ پی جانے کا لازمی تقاضا ہے۔ ایک حد یث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے قسم کھاکر فرمایا جو کوئی عفودودر گزر کام لیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی عزت افزائی فرماتے ہیں اس باب متعدد احادیث وارد ہیں۔ (ملا حظہ ہو ابن کثیر )