سورة غافر - آیت 35

الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَانٍ أَتَاهُمْ ۖ كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ وَعِندَ الَّذِينَ آمَنُوا ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ لوگ جو اللہ کی آیات میں جھگڑتے ہیں، بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو، بڑی ناراضی کی بات ہے اللہ کے نزدیک اور ان کے نزدیک جو ایمان لائے۔ اسی طرح اللہ ہر متکبر، سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 9 یعنی اللہ تعالیٰ گمراہی میں انہی لوگوں کو مبتلا کرتا ہے جن میں تین صفات پائی جاتی ہیں۔ ایک ’ ’ مسرف“ یعنی جو اپنی بد اعمالی یا کسی شخص کی عقیدت میں حد سے بڑھنے والے ہوں۔ دوسرے ” مرتاب“ یعنی اللہ کی آیات اور اس کے رسولوں کی کہی ہوئی باتوں میں شک کرنے والے ہوں اور تیسرے’’جدال بالباطل“ یعنی قرآن و حدیث پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے کی بجائے ان میں کج بحثیاں کرتے ہوں اور تکبر سے کام لیتے ہوں۔ ف1 یعنی جب کوئی شخص تکبر و تجبر ( غرور اور اینٹھوپن) میں حد سے گزر جاتا ہے اور کوئی صحیح بات ماننے کے لئے تیار نہیں ہوتا تو اس کے دل پر مہر لگا دی جاتی ہے۔ پھر اسراف و ارتیاب کے کام اس سے صادر ہوتے رہتے ہیں اور کوئی صحیح بات اور نصیحت اس پر اثر نہیں کرتی۔