الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ
وہ (فرشتے) جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور وہ جو اس کے ارد گرد ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں جو ایمان لائے، اے ہمارے رب! تو نے ہر چیز کو رحمت اور علم سے گھیر رکھا ہے، تو ان لوگوں کو بخش دے جنھوں نے توبہ کی اور تیرے راستے پر چلے اور انھیں بھڑکتی ہوئی آگ کے عذاب سے بچا۔
ف ٤ یعنی ” سبحان اللہ وبحمدہ“ کہتے رہتے ہیں۔ ف ٥ اس آیت سے مقصود نبی ﷺ اور مسلمانوں کی حوصلہ افزائی ہے اور ہر زمانہ میں اللہ تعالیٰ کی تائید اور اس کے مقرب فرشتوں کی غائبانہ دعائے مغفرت مومنوں کے شامل حال رہی ہے۔ اسی طرح آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ” جب کوئی مسلمان اپنے بھائی مسلمان کے لئے اسکی عدم موجودگی میں دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے۔ (امین ولک مثلہ) آمین اور ایسا ہی تیرے لئے ہو۔ ( ابن کثیر)۔