مَا يُجَادِلُ فِي آيَاتِ اللَّهِ إِلَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَا يَغْرُرْكَ تَقَلُّبُهُمْ فِي الْبِلَادِ
اللہ کی آیات میں جھگڑا نہیں کرتے مگر وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، تو ان کا شہروں میں چلنا پھرنا تجھے دھوکے میں نہ ڈال دے۔
ف ١٢ اس مقام پر اللہ کی آیتوں میں جھگڑا کرنے سے مراد کج بحثیاں کر کے انہیں جھٹلانا اور رد کرنا ہے۔ یہ کام کافروں کا ہے مسلمان ایسا نہیں کرتے۔ ابو دائود میں جو حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ” قرآن میں جھگڑا کرنا کفر ہے“۔ اس کے بھی یہی معنی ہیں ورنہ قرآن کے ناسخ و منسوخ، راجح و مرجوح اور محکم و متشابہ کو پہچاننے کے لئے بحث کرنا ممدوح اور اہل علم کا مشغلہ چلا آیا ہے جس سے مقصود قرآن فہمی اور اس کے احکام کا علم حاصل کرنا ہے۔ ف ١٣ یعنی ان کی خوشحالی اور چلن دیکھ کر کوئی شخص اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو کہ یہ اللہ کے پسندیدہ لوگ ہیں۔ دراصل یہ ان کے لئے مہلت ہے اور اللہ کے ہاں مہلت و امہال تو ہے۔ اہمال ( سزا دیئے بغیر چھوڑ دینا) نہیں ہے۔